نماز سرکار اعظمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔

کسی نے بہت اچھے شعر میں یہ بات کہی ہے کہ
نماز سے مت کہو کہ مجھے کام ہے
کام سے کہو کہ مجھے نماز پڑھنی ہے
ہمارا حساب الٹا ہے، ہم نماز سے کہتے ہیں کہ مجھے کام سے جانا ہے، میرا دل نہیں چاہتا، مجھ میں ہمت نہیں ہے، بہانا یہ کرتے ہیں کہ میرے کپڑے ناپاک ہیں۔ اگر پھر بھی کبھی نماز پڑھ لی تو ہماری نمازوں کا یہ حال ہوتا ہے بقول شاعر
جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی تو زمین سے آنے لگی صدا
تیرا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں
نماز پڑھ بھی لی تو پوری دنیا کا حساب کتاب کرتے ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ جسم مصلے پر ہے مگر دماغ پوری دنیا کی چیزیں گنتی کررہا ہے۔
الغرض کہ نماز ہمیں پابندی کے ساتھ ادا کرنی چاہئے تاکہ ہم اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں سرخرو ہوں۔ نماز کو خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کریں تاکہ اس کی حلاوت سے ہمارے سینے پرنور ہوں۔
نماز سرکار اعظمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔

اﷲتعالیٰ ہم سب کو پنج گانہ نماز باجماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔





Comments

Popular posts from this blog